سب ہی سےشکوے و غیبت ضرور کرلینا
تم اپنے دل کی وکالت ضرور کر لینا
سنبھال کر کوئی لمحہ تم ہم سے ملنے کی
رہِ حیات میں زحمت ضرور کر لینا
تمہاری راہ پر آجائیں گر بھٹکتے ہوئے
قدم ملانے کی ہمت ضرور کر لینا
سنبھالنا ہے مرے بعد یہ جہاں تم کو
ادا یہ فرضِ نصیحت ضرور کر لینا
وہ اپنے جُرم پہ نادم ہو جس گھڑی اُس دم
گلے لگانے کی ہمت ضرور کر لینا
جنوں کے واسطے صحرا ہے منتظر کب سے
اُدھر سے گزرو تو وحشت ضرور کرلینا
وفا کے اپنے تقاضے سہی مگر سیما
تُم ایک بار محبت ضرور کر لینا
عشرت معین سیما