یاد ہے پہلے روز کہا تھا
پھر نہ کہنا غلطی دل کی
پیار سمجھ کے کرنا لڑکی
پیار نبھانا ہوتا ہے
پھر پار لگانا ہوتا ہے
یاد ہے پہلے روز کہا تھا
ساتھ چلو تو پورے سفر تک
مر جانے کی اگلی خبر تک
سمجھو یار خدا تک ہو گا
سارا پیار وفا تک ہوگا
پھر یہ بندھن توڑ نہ جانا
چھوڑ گئے تو پھر نہ آنا
چھوڑ دیا جو تیرا نہیں ہے
چلا گیا جو میرا نہیں ہے
یاد ہے پہلے روز کہا تھا
یا تو ٹوٹ کے پیار نہ کرنا
یا پھر پیٹھ پے وار نہ کرنا
جب نادانی ہو جاتی ہے
نئی کہانی ہو جاتی ہے
نئی کہانی لِکھ لاؤں گا
اگلے روزمیں بِک جاؤں گا
تیرے گُل جب کھل جائیں گے
مجھ کو پیسے مِل جائیں گے
یاد ہے پہلے روز کہا تھا
بچھڑ گئے تو موج اڑانا
واپس میرے پاس نہ آنا
جب کوئی جا کر واپس آئے
روئے تڑپے یا پچھتائے
میں پھر اس کو ملتا نہیں ہوں
ساتھ دوبارہ چلتا نہیں ہوں
گُم جاتا ہوں،کھو جاتا ہوں
میں پتھر کا ہو جاتا ہوں
یاد ہے پہلے روز کہا تھا
خلیل الرحمان قمر