loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 10:01

ستارے آنکھوں میں اب جھلملائے ہیں کیا کیا

ستارے آنکھوں میں اب جھلملائے ہیں کیا کیا
کہ جگنوؤں سے وہی جگمگائے ہیں کیا کیا

ہوئی ہے کیسے فضا آج ساری زہریلی
سیاستوں نے بھی فتنے جگائے ہیں کیا کیا

وہ کم نصیب ہے مظلوم ہے وہ عورت ہے
زمانے تونے ستم اس پہ ڈھائے ہیں کیا کیا

ہم اپنی سادہ دلی سے فریب کھاتے رہے
نشانے تو نے زمانے لگائے ہیں کیا کیا

تم اپنے ماؤں کی عظمت کا احترام کرو
تمہارے واسطے سپنے جلائے ہیں کیا کیا

انا کو مار دیا ظرف آزمایا ہے
خود اپنی ذات پہ پہرے لگائے ہیں کیا کیا

خدا کی لاٹھی میں آواز ہی نہیں ہوتی
جو ڈھیل دی تو سبق بھی سکھائے ہیں کیا کیا

اترتی شام میں ساحل پہ بیٹھ کر دیکھوں
سمندروں میں بھنور اب کے آئے ہیں کیا کیا

شہناز رحمت

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم