Sitaray jab kissi Mahtab ka qissa sunatay hain
غزل
ستارے جب کسی مہتاب کا قصہ سناتے ہیں
مرے خوابوں کے آنگن میں اجالے مسکراتے ہیں
حقیقت سامنے لانے سے جب دامن بچاتے ہیں
تو گر کر آئنہ ہاتھوں سے خود ہی ٹوٹ جاتے ہیں
ہمیں تو مسکرانے کے سوا کچھ بھی نہیں آتا
ہجوم غم میں بھی ہم لوگ یوں ہی مسکراتے ہیں
چلو اے بادہ خوارو چل کے ان کی خیریت پوچھیں
سنا ہے شیخ صاحب میکدے میں پائے جاتے ہیں
محبت میں ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں پایا
مگر پھر بھی محبت سے کہاں ہم باز آتے ہیں
تم ہی روٹھے ہوئے ہو جب ہمارے دل کی دنیا سے
چلو پھر ہم بھی اپنی زندگی سے روٹھ جاتے ہیں
یہی ہے فرق زاہد اور عاشق کی عبادت میں
یہ اپنا سر جھکاتا ہے وہ اپنا دل جھکاتے ہیں
مری امید اکثر چاہتی ہے سرخ رو ہونا
مگر حالات اکثر مجھ کو آئینہ دکھاتے ہیں
قیصر صدیقی
Qaiser Siddiqui