loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 04:23

سخن بے لفظ و بے منظر ہے کیسا

سخن بے لفظ و بے منظر ہے کیسا
یہ سنّاٹا مرے اندر ہے کیسا

بناتا ہے فقط اپنی شبیہیں
ہمارے عہد کا آزر ہے کیسا

ہراک چہرے پہ ہیں دوہری نقابیں
دُھواں اس شہر کے اندر ہے کیسا

ہماری ڈور کس کے ہاتھ میں ہے
خرد مندو! یہ "پتلی گھر” ہے کیسا

میں بے زر، بے ضرر، تنہا مسافر
تعاقب میں مرے لشکر ہے کیسا

شبنم رومانی​

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم