Surkh ro Honay ko Rang e arghwaan Baykaar Hay
غزل
سرخ رو ہونے کو رنگِ ارغواں بےکار ہے
اب چمن کی پتیوں کو خون ِ دل درکار ہے
تو بھی تھوڑی دور جا کر خندہِ دشمن لگا
یارِ میرے تو بھی اس کی جیت میں حقدار ہے
آ کبھی اور ساتھ میرے رات کے تیجے پہر
شب کا وہ ملہار سن تو جس کا موسیقار ہے
ایک جیسے ہو گئے اوہام بھی ایقان بھی
قوتِ متخیًلہ میں جانے کیا اسرار ہے
تیری یادوں کے سبب ، ان دھڑکنوں کے ساتھ دل
ہمسفر تو ہے مگر ، بس صورتِ اغیار ہے
وقف ہیں پہرے پہ سورج چاند اور تارے کئی
یعنی اپنے درمیاں یہ آسماں دیوار ہے
نقد کے خنجر لئے پھرتے ہیں وہ احباب سب
جو یہ کہتے تھے صدف تو شاعر افکار ہے
علی صدف
Ali Sadaf