loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 17:38

سر خوشی اپنی جگہ دل یہ پریشان بھی تھا

سر خوشی اپنی جگہ دل یہ پریشان بھی تھا
وصل لمحے تھے مگر ہجر کا امکان بھی تھا

عشق کہتے ہیں جسے ہے تو تمنائے سراب
پر یہ شوریدہ سروں کے لیے آسان بھی تھا

ہائے وحشت! کہ ُاسی در پہ پھر اک بار ہوں میں
ؔہائے وہ در جو مرے درد کا عنوان بھی تھا

دل میں دھڑکن نے بہت شور مچایا ہوا تھا
اور یہ دل کہ خود اِس شور پہ حیران بھی تھا

اس نے دیکھا ہی نہیں ، بھیڑ میں تو کب سے کھڑا
دامنِ تار لیے چاک گریبان بھی تھا

بس کہ اک جنبشِ ابرو پہ ہوئی بات تمام
جب کہ وہ شخص تو سنتے ہیں سخن دان بھی تھا

رک گیا کیوں نہ ، اگر پیار کا دعویٰ تھا اسے
کیوں اسے بھول گیا ہم میں جو پیمان بھی تھا

کیوں چلا جاتا کراچی سے مری جان کے جب
تجھ سے ملنے کا اِسی شہر میں امکان بھی تھا

جس نے برباد کیا تھا، یہ وہی تھا کاشفؔ
جو مجھے دیکھ کے اس حال میں، حیران بھی تھا

کاشف علی ہاشمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم