نعتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
سر میدان محشر جب مری فرد عمل نکلی
تو سب سے پہلے اس میں نعت حضرت کی غزل نکلی
طبیعت ان کے دیوانوں کی اب کچھ کچھ سنبھل نکلی
ہوائے دشت طیبہ گلشن جنت میں چل نکلی
بڑا دعویٰ تھا خورشید قیامت کو حرارت کا
ترے ابر کرم کو دیکھ کر رنگت بدل نکلی
لپٹ کر رہ گئے مجرم ترے دامان رحمت میں
قیامت میں قیامت کی ہوا جب تیز چل نکلی
منور کر دیا داغ جگر نے ذرے ذرے کو
مرے جاتے ہی میری قبر میں اک شمع جل نکلی
منورؔ کام آئی حشر میں نعت شہہ والا
بہت دل کش بہت روشن مری فرد عمل نکلی
منور بدایونی