سر چٹخنے کا سبب یاد آیا
تیری پاپوش تھی اب یاد آیا
قرض ہم اس کا چکاتے لیکن
"جب وہ رخصت ہواتب یادآیا”
یوں ہی جاپہنچےلگایانہ خضاب
اس نے چاچاکہا تب یاد آیا
گالیاں آپ کے منہ سے سن کر
آپ کانام و نسب یاد آیا
بھوت جیسی تھی وہ صورت عاصی
"دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا”
مرزا عاصی اختر