loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:06

سستے میں ان کو بھولنا اچھا لگا ہے آج

غزل

سستے میں ان کو بھولنا اچھا لگا ہے آج
چائے کا ایک گھونٹ بھی کافی رہا ہے آج

رسی سے جھولتی ہوئی لڑکی نہیں ہے یہ
یہ نا مراد عشق ہے لٹکا ہوا ہے آج

کس نے کہا ہے خیر ہے میں تو نہیں گرا
وہ تو شجر سے آخری پتا گرا ہے آج

جھگڑا ہوں بد گمان سے چیخا ہوں فون پر
یہ ساتواں تھا فون جو توڑا گیا ہے آج

دستک سمجھ کے در پہ تو یوں دوڑ کے نہ جا
کل بھی ہوا کا کام تھا پھر بھی ہوا ہے آج

دریا کو کھینچ لانے دے صحرا کے درمیان
مٹکا غریب زادی کا پیاسا پڑا ہے آج

دل بت کدہ رہا تو تو پہلو نشین تھا
کعبہ بنا تو تیری جگہ پہ خدا ہے آج

راہبؔ زبان پر مری چھالے سے پڑ گئے
دیکھا جو در پہ یار کے تالا پڑا ہے آج

عمران راہب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم