سفر مِیں دھوپ تو ہوگی، جو چَل سکو تو چَلو
سبھی ہی بھیڑ مِیں تُم بھی نِکل سکو تو چَلو
کِسی کے واسطے رَاہیں کہاں بَدلتی ہیں
تُم اَپنے آپ کو خُود ہی بَدل سکو تو چَلو
یہاں کِسی کو کو ِئی رَاستہ نہیں دِیتا
مُجھے گِرا کے اگر تُم سَنبھل سکو تو چَلو
یہی ہے زِندگی، کُچھ خواب، چَند اُمّیدیں
اِنھی کھلونوں سے تُم بھی بہل سکو تو چَلو
ندا فاضلی