loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:43

سفر میں خاک ہوئے کارواں بناتے ہوئے

غزل

سفر میں خاک ہوئے کارواں بناتے ہوئے
زمین جلنے لگی آسماں بناتے ہوئے

کوئی بھی حرف دعا رائیگاں نہیں جاتا
میں اس یقین پہ پہنچی گماں بناتے ہوئے

تحفظ در و دیوار کار مشکل ہے
جھلس گیا ہے بدن سائباں بناتے ہوئے

عجیب لوگ تھے نفرت میں پائمال ہوئے
محبتوں کی زمیں بے نشاں بناتے ہوئے

لہو لہان جو رستے ہوئے محبت کے
ہم آسماں پہ چلے کہکشاں بناتے ہوئے

یہ کون روزن زنداں سے جھانکتا ہے غزلؔ
یہ کون قید ہوا بیڑیاں بناتے ہوئے

ذکیہ غزل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم