loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 10:15

سمجھ رہا تھا میں یہ دن گزرنے والا نہیں

سمجھ رہا تھا میں یہ دن گزرنے والا نہیں
کھلا کہ کوئی بھی لمحہ ٹھہرنے والا نہیں

کوئی بھی رستہ کسی سمت کو نہیں جاتا
کوئی سفر مری تکمیل کرنے والا نہیں

ہوا کی ابر کی کوشش تو پوری پوری ہے
مگر دھویں کی طرح میں بکھرنے والا نہیں

میں اپنے آپ کو بس ایک بار دیکھوں گا
پھر اس کے بعد کسی سے بھی ڈرنے والا نہیں

چراغ جاں لیے کس دشت میں کھڑا ہوں میں
کوئی بھی قافلہ یاں سے گزرنے والا نہیں

میں کیا کروں کوئی تصویر گر ادھوری ہے
میں اپنے رنگ تو اب اس میں بھرنے والا نہیں

فہیم شناس کاظمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم