loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 18:57

سمندر کا تماشہ کر رہا ہوں

غزل

سمندر کا تماشہ کر رہا ہوں
میں ساحل بن کے پیاسا مر رہا ہوں

اگرچہ دل میں صحرائے تپش ہے
مگر میں ڈوبنے سے ڈر رہا ہوں

میں اپنے گھر کی ہر شے کو جلا کر
شبستانوں کو روشن کر رہا ہوں

وہی لائے مجھے دار و رسن پر
میں جن لوگوں کا پیغمبر رہا ہوں

وہی پتھر لگا ہے میرے سر پر
ازل سے جس کو سجدے کر رہا ہوں

تراشے شہر میں نے بخشؔ کیا کیا
مگر خود تا ابد بے گھر رہا ہوں

بخش لائلپوری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم