loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 09:11

سمٹ ہی جائے گی ہر رہ گزر آہستہ آہستہ

سمٹ ہی جائے گی ہر رہ گزر آہستہ آہستہ
کرے گل زندگی اپنا سفر آہستہ آہستہ

اسیرِ شوقِ بے حد ایک سب وہ ہو ہی جائیں گے
کہ ہوگا پیار کا دل پر اثر آہستہ آہستہ

بہت گہرے ہیں دریا ڈوبنے سے خوف آتا ہے
میں ان آنکھوں میں اتروں گا مگر آہستہ آہستہ

اجالا سا بکھر جائے گا آخر پہلوئے شب میں
نکل کر آئے گی اجلی سحر آہستہ آہستہ

اٹھائے بارِ رنج و غم بڑے بوجھل سے قدموں سے
چلی ہے زندگی جانے کدھر آہستہ آہستہ

محبت میں ہوئے ہیں دونوں گھائل فرق اتنا ہے
ہے دل پر شوق اک دَم اور جگر آہستہ آہستہ

نکل کر کوچۂ جاں سے گزر کر منزلِ دل سے
چلا ہے شمس تو تنہا کدھر آہستہ آہستہ

ظہیر الدیں شمس

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم