سناٹے کی گونج سنی ہے
تم نے کیا کچھ بات کہی ہے
لفظوں کے کچھ کنکر پھینکو
جھیل سی گہری خاموشی ہے
تم تنہا ہو ہم ہیں اکیلے
کس کو کس کی آہ لگی ہے
نین کنارے بھیگے بھیگے
رات کو بارش پھر برسی ہے
ہے انجام بچھڑنا اس کا
میں نے کہانی سن رکھی ہے
کرن رباب
سناٹے کی گونج سنی ہے
تم نے کیا کچھ بات کہی ہے
لفظوں کے کچھ کنکر پھینکو
جھیل سی گہری خاموشی ہے
تم تنہا ہو ہم ہیں اکیلے
کس کو کس کی آہ لگی ہے
نین کنارے بھیگے بھیگے
رات کو بارش پھر برسی ہے
ہے انجام بچھڑنا اس کا
میں نے کہانی سن رکھی ہے
کرن رباب