سنوں جاناں محبت اِک سزا ہے نا کہا ہے نا
کلیجہ نوچنے والی بلا ہے نا کہا ہے نا
فقط ہم ہی نہ بچھڑیں گے فقط ہم ہی نہ اجڑیں گے
زمانے میں یہ پہلے بھی ہوا ہے نا کہا ہے نا
یہ سینہ چاک کرکے تم کو دکھلائیں تو مانوگے
تمہارا نام ڈھڑکن پر لکھا ہے نا کہا ہے نا
نہی سوچا نہیں چاہا نہیں دیکھا کسی کو بھی
تمہارے بعد بھی تم سے وفا ہے نا کہا ہے نا
وفا کا استعارا ہوں تمہارا تھا تمہارا ہوں
یہی دل کی صدا ہے نا صدا ہے نا کہا ہے نا
کھی مایوس مت ہونا بہت مایوس ہو کر بھی
ہمارا بھی تمہارا بھی خدا ہے نا کہا ہے نا
نہ ہَم سے دل لگاؤ تم یہیں سے لوٹ جاؤ تم
تمہیں یہ بار ہا انؔور کہا ہے نا ہے نا کہا ہے نا
انور ضیا مشتاق