loader image

MOJ E SUKHAN

17/06/2025 23:03

سنہری فکر کا شاعر ۔۔ عظمی جون

۔سنہری فکر کا شاعر
صنف غزل اتنا آسان کام نہیں کہ ہر کوئی اس میں کامیاب ہوتا دکھائی دے چند ایسے شعراء ہیں جنہوں نے لہجے اور انداز فکر سے اس کی آبیاری کی ہے جس میں آفاقی خیال کو پرویا ہے زیادہ تر کلاسیکل اہنگ کی حس کا سہارا لیا گیا ہے جس میں منظر کی عکاسی , درد کی لے , حب کی تڑپ حسن کا تزکرہ جدائی کی روداد , تنہائی کا قصہ , جیسے خیالات کو شعری صورت میں ڈھالا گیا ہے
غزل کے ترازو میں دور حاضر کے چند شاعر نمایاں حثیت پر ہیں باقی تقریبا شوق زوق کی خاطر شعر کی دنیا میں مسلسل محنت کر رہے ہیں یقینا سب کی محنت اپنا اپنا رنگ جماۓ ہوۓ ہیں جس میں جدید شعر کی ہرتیں مزید جدیدئیت وا کریں گی۔ ابھی یہ کہنا کہ کہ کوئی شاعر ماہ بعد جدیدئیت سے اگے کا سفر کر رہا ہے تو یہ درست نہ ہوگا کیونکہ سب اس وقت نمایاں ہونے کی دوڑ میں شامل ہیں وقت آنے پر ہر شاعر اپنی ادبی تخلیق سے نمایاں ہو گا ہر شاعر اپنی بساط کے مطابق شعر کو کتابی شکل میں شائع کرواتا ہے جسکا مقصد اس کے خیال و افکار سے اس کی سوچ اور فکر سے دوسروں کو قریب لانا اور اپنی بات دوسروں تک پہنچانا ہے اگر تو شعر عوامی زہنوں سے ہم آہنگ ہو گیا تو وہ شاعر عوامی طور پر مقبول ہو جاۓ گا
اگر اسکا شعر ادیبوں شاعروں نقادوں کے زہنوں میں جگہ بنا گیا تو وہ شاعر بطور مثالی شعر کے دنیا ادب میں نمایا ں رہے گا اب دیکھنا یہ ہے کہ "خزاں کی رت سنہری ہے” کے تخلیقار کا وجدان , خیال , خواب , خواہش , اور لسانی حوالہ سے معیار پر پورا اترتا ہے یا نہیں یقینا عظمی جون اپنے ہم عصروں میں جداگانہ تخلیق کا مالک ہے وہ اس لئے کہ ہر شاعر جداگانہ اسلوب کا مالک ہوتا ہے کلاسیکل ادب میں اگر دیکھا جاۓ تو عظمی جون نمائندگی کی کاوش میں کامران دیکھائی دیتا ہے اس کی وجہ اسان فہم الفاظ کا چناو اور خیال تمام عمر کے قاری کے قریب ہے جس کی وجہ سے اشعار عوامی مقبولیت کا سندیسہ دے رہے ہیں اجکل ادب میں لکھنوی لہجہ خال خال ہی ملتا ہے اس کی وجہ کہ اب قاری لغت کی طرف دھیان نہیں لانا چاہتا ہے بس سیدھی سیدھی بات شعر میں پڑھنے کو ترجیع دیتا ہے یہی وجہ ہے شعراء نے سلیس , آسان فہم زبان میں شعر کہنے کو ترجیع دی ہے جسکا مقصد عوامی مقبولیت حاصل کرنا ہے ۔عظمی جون کی پسندیہ بحور میں مترنم بحور ہیں جو تسلسل ,لے کو گرفت میں رکھتے ہوۓ اشعار کا حسن دو بلا کرتی ہیں۔ عظمی جون کے ہاں بہت سے ایسے اشعار ہیں جو عوامی اور شعراء ادبا کو اپنی جانب متوجہ کرواتے ہیں جس شاعر کے کلام میں توجہ حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہو وہ یقینا کامران ہوتا ہے
دیکھے چند اشعار
۔۔۔۔۔۔۔
ترے دل پر تغافل کا جما ہےجوگلیشیئر
نگاہوں کی حرات سے پگل جاتا تو اچھا تھا۔
۔۔۔۔۔
ورنہ تم بھی صفِ آشفتہ سراں میں ہوتے
تم نے سمجھا نہیں آنکھوں کا اشعارہ لوگو
۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی کاجل یا مسکارہ مری جاں مت لگانا تم!
بڑی قاتل یہ آنکھیں ہیں انہیں بے آپ رہنے دو
۔۔۔۔۔۔
نگاہ یار میں امڈی ہوئی کچھ التجائیں تھیں
مروت میں بھلا دینے کا وعدہ کر لیا ہم نے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہاں دل کو چھو لینے والے اشعار اور مسلسل غزلوں کے ساتھ ساتھ ردیف کی بہترین کاوشیں ہیں وہیں پر
” خزاں کی رت سنہری ہے "میں عمدہ نظمیں بھی موجود ہیں ۔جن میں "یہی میرا حوالہ ہے ” شگون "وہ کون تھی” بیت العنکبوت ” جیسی نظمیں شاعر کے خیال کی پرواز کا تبوت پیش کرتی ہیں غرض یہ کہ خزاں کی رت سنہری ہے
ایک جاندار اور شعری افق پر توجہ حاصل کرنے والا مجموعہ ہے میں عظمی جون کو مبارک پیش کرتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ انکا دوسرا شعری مجموعہ اس سے زیادہ توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو ۔ آمین
عرفان خانی
فونڈر عالمی ادب اکادمی
Facebook
Twitter
WhatsApp

ادب سے متعلق نئے مضامین

شاعری کیا ہے

تحریر اشہر اشرف عموماً جب ہم ادب کی بات کرتے ہیں تو ہماری مراد تحریری یا کتابی ادب سے ہوتی