loader image

MOJ E SUKHAN

سوئی

سوئی

چیز اگرچہ ہوں میں ننھی
لیکن ہوں میں کام کی کیسی

آقا کو بھی میری ضرورت
نوکر کو بھی میری حاجت

کوئی جہاں میں گھر نہیں ایسا
جس میں کام نہیں ہے میرا

حال سناتی ہوں میں اپنا
کان لگا کر سارا سننا

مٹی میں سے لوہا نکالا
لوہے کا فولاد بنایا

تار پھر اس فولاد کا کھینچا
ہو گیا وہ تب دبلا پتلا

کر دیا اس کو ٹکڑے ٹکڑے
ہو گئے جب وہ ٹکڑے چھوٹے

کل میں ان ٹکڑوں کو ڈالا
بن گئی جب میں سب کو نکالا

ایک طرف اب نوک ہے بچو
ایک طرف ہے ناکا دیکھو

سوئی جہاں میں اب کہلائی
کام زمانے بھر کے آئی

کام ہر اک کے تم بھی آنا
مانو جوہرؔ کا فرمانا

بنے میاں جوہر

Facebook
Twitter
WhatsApp