سوئے کعبہ یا سوئے کوئے بتاں لے جائے گا
سچ بتا جوش جنوں مجھ کو کہاں لے جائے گا
جائیں گے ملک عدم کو دین و ایماں چھوڑ کر
سر پہ اپنے کون یہ بار گراں لے جائے گا
ہے یقیں اس دل کے ہاتھوں جان ایک دن جائے گی
کھینچ کر مقتل میں بہر امتحاں لے جائے گا
خود ارادہ بت کدہ کا ہے نہ کعبہ کی ہوس
جائیں گے واعظ جہاں پیر مغاں لے جائے گا
چھوڑ کر بسمل گیا بے رحم یہ سمجھا نہ ہائے
دل میں ارمان شہادت نیم جاں لے جائے گا
کوئے جاناں بھی نہ چھوڑا خانہ ویرانی کے بعد
دیکھنا ہے اب کہاں یہ آسماں لے جائے گا
آئے تھے اوگھٹؔ جہاں میں ٹھوکریں کھانے کو ہم
جائیں گے یہ آب و دانہ اب جہاں لے جائے گا
اوگھٹ شاہ وارثی