Sawa Neezay pa aakar jaan Rakhta
غزل
سوا نیزے پہ آکر جان رکھتا
اگر وہ عشق کی پہچان رکھتا
کھرے کھوٹے کو تب ہی جان پاتا
صداقت پر اگر ایمان رکھتا
اگر وہ دل سے مجھ کو چاہتا تو
مرے دل کا کبھی تو مان رکھتا
سمجھ آتا مجھے اس کا چلن بھی
وہ شکوہ دل میں گر نادان رکھتا
سفر میں اس کو منزل مل ہی جاتی
اگر وہ ساتھ کم سامان رکھتا
اگر ہوتی مروت اس کے دل میں
ہمارے یاد سب احسان رکھتا
علم گر تھام لیتا ظرف کا تو
محبت میں الگ پہچان رکھتا
شاز ملک
Shaaz Malik