غزل
سچی بات میں کڑواہٹ ہے وہ تو ہوگی
گڑیا رانی بھی منہ پھٹ ہے وہ تو ہوگی
یہ جو پیار میں دیوانے ہیں فرزانے ہیں
آج کل ان میں بھی کھٹ پٹ ہے وہ تو ہوگی
کانٹوں کا ہے پھول سے رشتہ اب دانستہ
ناری ہٹ بھی بالک ہٹ ہے وہ تو ہوگی
پیار نے شاید دھوکا کھایا دل بھر آیا
دنیا ساری الٹ پلٹ ہے وہ تو ہوگی
کانوں میں رس گھول رہی ہے بول رہی ہے
اس کے قدموں کی آہٹ ہے وہ تو ہوگی
خواب کی جنت میں رہتے ہیں سب کہتے ہیں
سر کے سامنے بھی چوکھٹ ہے وہ تو ہوگی
راج محل میں رانی زیدیؔ جیسے قیدی
ان جانی سی گھبراہٹ ہے وہ تو ہوگی
ابوالفطرت میر زیدی