Sahara dhoonday koi Hath main chari Rakhy
غزل
سہارا ڈھونڈے کوئی ہاتھ میں چھڑی رکھے
ضعیف شخص پہ لازم ہے زندگی رکھے
ہماری آہوں سے اکتا گیا ہے کمرہ بھی
ہمارے تکیوں میں بھر کر کوئی ہنسی رکھے
حسین شخص ہے درکار بے وفا بھی ہو
ہماری آنکھ میں تھوڑی سی جو نمی رکھے
یہ دشت بدلے گا صحرا میں دیکھنا اک دن
جو جان بوجھ کے منظر میں خستگی رکھے
عدو کو چاہیے اب کھیل ہوش سے کھیلے
بچائے خود کو یہ بچنا بھی آخری رکھے
وہ ہاتھ کتنا کسی کو عزیز ہو صابر
ضرورتوں کی جگہ پر جو بے بسی رکھے
صابر چودھری
Sabir Choudhry