loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 03:16

سیدھے سادے لوگ تھے پہلے، گھر بھی سادہ ہوتا تھا – Seedhay saday log thy pehle, ghar bhi sada hota tha

سیدھے سادے لوگ تھے پہلے، گھر بھی سادہ ہوتا تھا
کمرے کم ہوتے تھے اور ، دالان کشادہ ہوتا تھا۔

دیکھ کے وہ گھر گاؤں والے سوگ منایا کرتے تھے
صحن میں جو دیوار اٹھا کر آدھا آدھا ہوتا تھا

مستقبل اور حال کے آزاروں کے ساتھ نمٹنے کو
چوپالوں میں ماضی کی یادوں کا اعادہ ہوتا تھا

دکھ چاہے جس کا بھی ہو وہ مل کر بانٹا جاتا تھا
غم تو آج کے جیسے تھے احساس زیادہ ہوتا تھا

لڑکے بالے میلوں پیدل پڑھنے جایا کرتے تھے ۔
پاس ہے جو اسکول وہ پہلے دور افتادہ ہوتا تھا

تھک جاتا کوئی تو مل کر بوجھ کو بانٹا کرتے تھے
دوست نے دوست کا بستہ اپنے اوپر لادا ہوتا تھا

اتنی شرم تو ہوتی تھی آنکھوں میں پہلے وقتوں میں
گلی میں سر نیچا رکھتا جو باہر دادا ہوتا تھا

سوچ سمجھ کر ہوتے تھے تب ساتھ نبھانے کے وعدے
لیکن جو کر لیتے تھے وہ وعدہ، وعدہ ہوتا تھا

خط میں دل اور تیر بنا کر منت کرنی پڑتی تھی
یار بہت مشکل سے ملنے پر آمادہ ہوتا تھا

دیکھ حسن کس منصب سے لے آیا عشق فقیری تک
جس سے پوچھا اپنے دور میں وہ شہزادہ ہوتا تھا

احتشام حسن

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم