سید ایاز مفتی المعروف ابنِ مفتی

Syed ayaaz Mufti almaroof ibn e Mufti

نام : سید ایاز مفتی
تخلص: اِبنِ مفتی

ولادت: پانچ مارچ . پسرور ضلع سیالکوٹ . پاکستان
مستقل سکونت: اولا کراچی – ثانیا – ہیوسٹن . ٹیکساس . یوا یس اے
شاگرد رشید – زانوئے تلمذ طے کیا :والد گرامی قدر ، روح ساغر جناب سید عبدالستار مفتی
سید ایاز مفتی جو نجیب الطرفین سادات میں سے ہیں . گزشتہ دو دہائیوں سے امریکہ کے ایک شہر میں سکونت پزیر ہیں . پاکستان کے شہر لاہور میں ابتدائی تعلیم ، فیصل آباد کے شہر سمندری میں سسیکنڈری اور کچھ کالج کی تعلیم حاصل کی . اور پانچویں جماعت سے سیکنڈری تمام وظائف حاصل کئے اور ہائی اسکول میں قائدِ اعظم اسکالر شپ حاصل کیا . تین سال تک سرگودھا ڈویژن کے تحت ہونے والے مقابلوں میں بہترین نعت خواں اور مقرر کے ایوارڈ جیتے . ان ہی دنوں انکی شہرت پنجاب میں ایک نعت خواں کی حیثیت سے پھیل گئی .
شاعری انہیں اپنے والدِ گرامی جو کہ پنجا ب کے معروف شاعروں میں سے تھے سے ملی . والد کی رحلت کے بعد فیملی کے ساتھ کراچی رہائش اختیار کی . اور ماسٹرز تک کی تعلیم یہاں مکمل کی . علاوہ ازیں
ہومیوپیتھک ڈاکٹریٹ بھی کراچی میں مکمل کی . کراچی میں بزم ِ حسان اور پاک یوتھ فرنٹ کے بانی رہے . اور اسکے تحت انکی علمی اور ادبی سرگرمیاں جاری رہیں . اسی دوران اتحادِ بین المسلمین کے جذبے کے تحت ایک کتاب بنام ” فرقِ سین شین” لکھی جو کراچی این آئی سی وی ڈی میں وہاں کے ایمپلائر نے دو ہزار کاپیز کرکے تقسیم کی . اور انکی کاوشوں کو خراج ِ تحسین پیش کیا .
اس دوران اِبنِ مفتی پاکستان کے مذہبی اور غیر مذہبی جرائد میں کالم لکھنے لگے . تکبیر ، عوامی جنگ اور دیگر مقامی رسالوں اور اخباروں میں انکے سیاسی اور غیر سیاسی کالم چھپنے لگے .
ریڈیو پاکستان سے بھی گاہے بگاہے انکی نعتیں آن ائیر جانے لگیں .

یو ایس اے آمد

شادی کے بعد 1993 میں وہ نیویارک آئے اور جلد ہی ایک اردو اور انگلش اخبار جو زبیر بازغ کی ادارت میں نکلتا تھا . اسس کے اسسٹنٹ ایڈیٹر بن گئے . انہوں نے اس دوران ہر ہفتے ایک کالم ” آؤ سچ بولیں ” کے نام سے شروع کیا . اور ایک اور مضموں پاکستان کے مرحوم سیاستدانوں سے عالم ِ برزخ میں ایک ملاقات کے نام سے شروع کیا . جسے بے پناہ شہرت ملی . یہاں پر انہوں نے بڑی نامور شخصیات کا انٹرویو بھی کیا . جس میں بیگم نصرت بھٹو . غلام مصطفی ٰ جتوئی ، جان شیر خان ، مولانا اعظم فاروقی شامل ہیں

ہیوسٹن آمد

اور 1998 میں وہ ہیوسٹن آئے . یہاں سے انہوں نے باقاعدہ طرحی اور غیر طرحی مشاعروں میں شرکت شروع کی . اور یہاں پر ہونے والے کئی عالمی اور مقامی مشاعروں میں شرکت کی. انہیں راحت اندوری ، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم ، امجد اسلام امجد ، فرحت شہزاد ، ڈاکٹر سحر انصاری ، عباس تابش ، سرفراز شاہد ، ریحانہ روحی ، خالد عرفان ، شکیل غوث ، عرفان سکندری ، عارف امام ، خامخواہ حیدرآبادی ، حنیف اخگر ، افضال فردوس ، سرفرازابد ، کرامت گردیزی ، خالد خواجہ جیسے شعرا ء کے ساتھ کلام پڑھنے کا اتفاق ہؤا . اسی دوران انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت اور تنقید میں کالم نگاری شروع کردی . اور پی ٹی آئی کی ویب سائٹ پر انکے کالم باقاعدہ چھپنے لگے . اور انکے کالم معروف کالم نگار ہارون رشید کی ویب سائٹ پر بھی چھپنے لگے . اس دوران انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کا پہلا تحریک ترانہ بھی گایا . جسے تحریک انصاف کی طرف سے آفیشل ترانہ قرار دیا گیا . اِبنِ مفتی نے اس دوران ایک ویب اخبار ” انصاف نیوز” کے نام سے نکالا اور ہر ماہ انصاف میگ بھی نکالنے لگے . جسے تحریک انصاف کے چاہنے والوں نے بے حد سراہا .

انجمن تقدیسِ ادب کا قیام

بعد ازاں اِبنِ مفتی نے لاہور میں ساغر صدیقی اور سید عبد الستار مفتی (والدِ گرامی ) کی بنائی ہوئی چالیس پچاس سال پہلے کی تنظیم انجمن تقدیس ادب کی داغ بیل ڈالی . اور اس کے تحت وہ اب تک
تیس مشاعرہ کروا چکے ہیں . جس میں جشن ِ پیرزادہ ، جشن ثالث اور ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ مشترکہ یوم ِ آزادی مشاعرہ ، جشنِ آزادی پاکستان مشاعرہ اور ہندوستان کے مشہور شاعر منور رانا کے ساتھ ایک عالمی مشاعرہ منعقد کیا
.
منظوم نظامت

متذکرہ بالا تمام مشاعروں کی ایک خصوصیت یہ تھی . کہ ابنِ مفتی نے ایک سال تک مسسلسل بارہ مشاعروں میں منظوم نظامت کی . اور بعد ازاں انہیں اس پر ایک عالمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا .
انہوں نے ان مشاعروں کے ذریعے ہیوسٹن سے ہی بارہ نئے شاعر اس شہرِ ادب میں متعارف کروائے . جو کہ بجائے خود ایک بڑی ادبی خدمت ہے .

ریڈیو ہوسٹنگ

2014.
ہیوسٹن میں ریڈیو ہوسٹنگ کی ۔ اور کئی مشاعروں میں نظامت بھی کی ۔ علاوہ ازیں نیویارک ٹی وی پروگرامز میں بھی ہوسٹنگ کے فرائض سر انجام دئیے

سید عبدالستار مفتی میموریل عالمی فی البدیہہ مشاعرہ فورم کا آغاز

2013 میں انہوں نے اپنے والدِ گرامی قدر کے نام سے موسوم ایک فیس بک عالمی مشاعرہ فورم کا آغاز کیا . جسے جلد ہی عالمی پذیرائی ملی اور عالمی شہرت کے حامل شعراء نے اس میں شرکت کی . جن میں کچھ کے نام یہ ہیں . ہندوستان کے معروف شاعر ڈاکٹر پروین کمار اشک ، ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی ، ساز دہلوی ، سراج دہلوی ، خمار دہلوی ، ذہینہ صدیقی ، منظور احمد اور دیگر ، اور پاکستان کے معروف شعراء میں شوق انصاری ، صبیحہ صبا ، فیروزخسرو ، قیوم واثق ، سید فضل گیلانی ، پروین حیدر ، خالد خواجہ اور دیگر -\

گلہائے صدرنگ

عبدالستار مفتی فورم میں شعراء کی جانب سے شرکت کو دیکھتے ہوئے اِبن مفتی نے ایک اور عالمی پروجیکٹ کا اعلان کیا . اور ایک ایسی کتاب کی تدوین کا اعلان کیا . جس میں پندرہ مشاعروں میں شرکت کرنے والے تمام شعراء کو بغیر کسی تحریص و مالی منفعت کے ایک دیوانِ مختصر دینے کا اعلان کیا . بعد میں ہیوسٹن کے شعراء کی مالی مدد سے یہ پروجیکٹ کتابی صورت میں شائع ہوئی . جس میں تقریباً بائیس شعراء کے دیوان شامل کئے گئے . 2015 میں اس کتاب کی تقریب پذیرائی اسلام آباد -راولپنڈی آرٹس کونسل ، لاہور الحمرا ادبی بیٹھک اور کراچی آرٹس کونسل میں منعقد ہوئی
.
تصنیفات و تالیفات

فرقِ سین شین
نعتیہ مجموعہ بنام رہبرو راہنما ﷺ . 2007 میں شائع ہوا
پندرہ نعتیہ البم یو ٹیوب پر موجود ہیں
بے ساختہ . اِبنِ مفتی کی فی البدیہہ غزلوں کا مجموعہ . 2015 میں شائع ہوا
گلہائے صدرنگ . ۲۰۱۵ پہلی تالیف گلہائے صدرنگ جو کہ فیس بک کی تاریخ کی طرحی مشاعروں کے حوالے سے پہلی کتاب ضخیم قرار پائی اور جس میں دنیا بھر سے چوبیس شعراء نے استاد االاساتذہ سید عبدالستار مفتی کے مصرعہ طرح پر اپنا کلام بلاغت نظام کہا ۔ اور یوں چوبیس مجموعہ کلام اس کتاب کی زینت بنے ۔ جس میں ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی ، ہاشم علی خان ہمدم ، سرفراز عارض ، حافظ محمد الیاس ، میاں محمد ارشد منیر ، عاصی رضوی ، شائستہ مفتی ، شہزاد مفتی ، رعنا نوشاد حسین ، ترنم شبیر ، ثمینہ حسین ، نیلوفر کوثر ، خالد رضوی ، باسط جلیلی ، شاہ گل، ارم سمیع ، زاہد ، مہدی ، خود صاحب کتاب سید ایاز مفتی اور محرک کتاب سید عبدالستار مفتی کا کلام بھی شامل تھا
بے ساختہ : طرحی غزلیات کا مجموعہ : ۲۰۱۵
صحیفہ ء مودت : ۲۰۱۶ میں گیارہ نعت گو شعراء کے کلام کو یکجا کرکے بارہ ربیع الاول کے دن برقی حالت میں اجرا کیا گیا ۔ تالیف : سید ایاز مفتی
ورفعنا لک ذکرک : نعتیہ برقی کتاب : ۲۰۱۶
طائر ِ ہجرت . ہجرت کے موضوع پر شاعری کا مجموعہ: ۲۰۱۷
زیر طبع
قوس ِ قرح . غیر طرحی غزلیات ، نظموں اور آزاد نظموں کا مجموعہ
تگ و تاز : قطعات کا مجموعہ
حمد و مدح . غیر منقوط حمد و نعت و منقبت کا مجموعہ
بارگاہ کسا ء: اہلِ بیت ِ اطہار کے لئے لکھا گیا کلام
برجستہ : فی البدیہہ غزلوں کا مجموعہ
حمد و مدح . غیر منقوط حمد و نعت و منقبت کا مجموعہ
مؤدت: اہلِ بیت ِ اطہار کے لئے لکھا گیا کلام
برجستہ : فی البدیہہ غزلوں کا مجموعہ
ملتِ واحدہ: اتحادِ بین المسلمین کے موضوع پر مرا نقطہ ء نظر
تقدیسِ اوزان : عروض پر ایک آسان کتاب

حسان ِ ہیوسٹن کا خطاب
اللہ کریم نے اِبنِ مفتی کو اپنے والدین سے لحن ِ داؤدی ملا . اور نعت خوان والدہ کے وہ نعت خوان بیٹے ہیں . انکی نعتیہ شہرت نے ہیوسٹن میں انہیں حسان ِ ہیوسٹن کا خطاب دلوایا .
اسی نعت کے باعث انہیں ہیوسٹن میں عمرہ کا ٹکٹ ملا اور یوں انہوں نے 2009 میں عمرہ کا شرف حاصل کیا . اور حرم شریف اور روضہ ء رسول پر بھی نعتیں پڑھنے کا شرف حاصل کیا
عالمی شہرت
ابن مفتی کا کلام جو عالمی شہرت کا باعث بنا
منقبت : آب و دانہ مرےحسین کا ہے ۔۔۔۔ پاکستان سے فصیح الدین سہروردی ، صداقت علی سہروردی ، نعت خوانان منہاج القران اور بہت سے نعت خوانان نے پیش کی
اس کے علاوہ اسی منقبت کو ہندوستان سے بھی کئی منقبت خوانان نے پڑھنے کا اعزاز حاصل کیا ہے
کیا بتاوں کیا ہے رتبہ آپ کے نعلین کا : پاکستان بول ٹی وی کے شہر یار رضا شیری نے پڑھنے کا اعزاز حاصل کیا
جشن میلاد النبی ۔ اللہ ہی اللہ : ۲۰۱۸ میں شہریار رضا ، فراز حسین اور دیگر نعت خوانان نے اس نعت کو ریلیز کیا
کاش میں دور حسینی میں اٹھایا جاتا : اس منقبت کو بھی پاکستان ٹی وی اور بول ٹی وی سے شہر یار رضا شیری نے پڑھا
سوچتا ہوں کیسے لگتے ہونگے مرے مصطفی : ثاقب عطاری نے اس نعت کو پڑھنے کا اعزاز حاصل کیا
فکر و آلام سے یوں خود کو بچا رکھا ہے : الحاج خورشید شیدا نے اس نعت کو پڑھنے کا اعزاز حاصل کیا
.

ایوارڈز
سید عبدالستار مفتی ایوارڈ . 2015
حسان بن ثابت ایوارڈ 2014
بیسٹ نعت گو اور نعت خوان ایوارڈ -2011
عالمی نظامت ایوارڈ . 2013
بیسٹ ادبی ایوارڈ . 2010
ولایت ریڈیو ایوارڈ . 2014
کاروان ِ ادب اور بزم ادب ایوارڈ
بزم یاران سخن ایوارڈ ۔ ۲۰۱۷
ابو ظہبی عالمی مشاعرہ ایوارڈ ۔ ۲۰۱۶
بیاد رفتگاں عالمی مشاعرہ کراچی ۔ ۲۰۱۹

ویب سائٹ
Anjumantaqdeeseadab.com

موج سخن ریسرچ ڈیسک