سینے میں دل دھڑادھڑ دھڑکے ہی جا رہا ہے
اللہ! تری محبت کا فیض آ رہا ہے
ذکرِ الٰہیہ سے ، جاری ہیں سب لطائف
اب نفس کا پجاری بھی لطف پا رہا ہے
وہ قفل کھل چکا ہے، برسوں سے جو لگا تھا
اب زنگ دھل گیا تو، دل جگمگا رہا ہے
آئینہ ساز! تُو ہے آئینہ گر مثالی
تُو! چشمِ اطہری کو ،جلوے دکھا رہا ہے
روحانیت کا تحفہ رب نے عطا کیا تو
شیطان اپنی چالوں پر کسمسا رہا ہے
باطن! کی آنکھ گویا کُھلنےکی دیرتھی اور
لگتا ہے اب نزی کو ظاہر! بلا رہا ہے
نازیہ نزی