شاعری اور مسیحائی کا نظر افروز امتزاج ڈاکٹر سید محمد اقبال شاہ
ڈاکٹر سید عتیق احمد جیلانی حیدرآباد
مسیحائی صرف پیشہ نہیں ……طرزِ حیات اور اسلوبِ زیست ہے……مسیحا وہ شخصیت ہے جو سراپا احساس ہو……سراپا خلوص ہو……مہرو مروت کی تصویر ہو……فہم شناس ہو ہمدرد ہو اور جس کا یقین و ایمان ہو کہ……
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
یہ جذبہ و احساس……یہ خلوص و بے غرضی اگر انسان کے جسمانی عوراض کی چارہ گری کے بجائے اْس کے باطن میں سر اْٹھاتی پیچیدگیوں کی گرہ کشا ہو جائے تو…… شاعری کہلاتی ہے……اور شاعر بہ قولِ اقبال دیدہِ بینائے قوم بن جاتا ہے……جس کی شناخت کا پہلا حوالہ ہمدردی ہے……
مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ
کس قدر ہم درد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ
شاعری اور مسیحائی کا یہ دل کشا اور نظر افروز امتزاج ہماری ادبی تاریخ کا ایک دل کش منظر نامہ ہے……مجھے خوشی ہے کہ میرے شہر کے ……ڈاکٹر سید محمد اقبال شاہ بھی اب اِس منظر
نامے کا حصہ ہیں ……موصوف نے پہلے اپنی قابلِ قدر مسیحائی سے اولادِ آدم کے زخموں پر مرہم رکھا اور پھر شاعری کی طرف متوجہ ہو کر خلقِ خدا کی باطنی تسکین و تشفی کا فرض بھی اپنے ذمے لے لیا……
ڈاکٹر صاحب کا کلام از اول تا آخر…… پیغامِ محبت ہے اور محبت بھی وہ جو لفظ و معنی کی ارزانی سے آلودہ نہیں ہوئی……
جس کی شناخت واضح اور غیر مبہم ہے……جغرافیائی حدود و قیود سے ماورا……رنگ و نسل سے بالاتر ایک لا محدود تصورِ محبت……
اْن کے لیے سخن سرائی ایک حیلہ اور وسیلہ ہے……اسی ازلی و ابدی پیغام کی ترسیل کا……
میں پروفیسر ڈاکٹر سید اقبال شاہ صاحب کو اْن کے مجموعہ کلام خزاں سے محبت کی اشاعت پر دل کی اتھا گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعاگو ہوں کہ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
ڈاکٹر سید عتیق احمد جیلانی حیدرآباد