شاہد الوری شاعری اور شخصیت
موجِ سخن ڈیسک
نذیر محمدالمعروف شاہد الوری (پیدائش:26 دسمبر 1923- ) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ممتاز مزاحیہ اور نعت گو شاعر، صحافی اور مانامہ ادبی جریدے شعلے کے مدیر تھے۔ وہ شاعری میں ارمان اجمیری اور راغب مرادآبادی کے شاگرد تھے۔ وہ غالب کی زمین میں غزلیات لکھنے کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔
شاہد الوری 26 دسمبر 1923ءکو ریاست الور،راجھستان ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام نذیر محمد ، تخلص شاہد تھا،جبکہ شاہد الوری کے قلمی نام سے شہرت پائی ان کے والد وزیر محمد انصاری ملازمت کی وجہ سے بمبئی کلکتہ لکھنؤ احمد آباد میں مقیم رہے۔ والد کے شہر بہ شہر پھرنے کی وجہ سے شاہد الوری کی تعلیم کا خاطر خواہ بندوبست نہ ہو سکا۔ اس صورتحال کی بنا پر 1935 میں ان کے نانا بخت آور نے نے انھیں دہلی بلوا لیا۔ 1940 میں دوسری بار فیل ہونے کی وجہ سے پڑھائی سے دل اُچاٹ ہو گیا۔ دہلی میں بے مقصد گھومنا پھرنا ان کا مشغلہ بن گیا تھا۔ نانا کو جب ان کی آوارہ گردی کا علم ہوا تو انھوں نے اپنے ایک ویلڈر دوست کے پاس ویلڈنگ کا کام سیکھنے پر لگا دیا۔ 1947 کے اوائل میں انھوں نے ویلڈنگ اینڈ انجینئرنگ کی ورکشاپ قائم کر لی، جو اگست 1947ء تک قائم رہی۔ تقسیم ہند کے بعد 13 ستمبر 1947ء میں وہ پاکستان منتقل ہو گئے۔ابتدا میں راولپنڈی میں رہے۔ اس کے بعد 13 جنوری 1948ء میں لاہور چلے گئے۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد کراچی آ گئے اور یہاں مستقل طور پر مقیم ہو گئے۔ شاہد الوری کو غنی اجمیری سے دوستی کی وجہ سے شاعری کا ذوق پیدا ہوا۔ ابتدا میں غنی اجمیری کے استاد ارمان اجمیری کے شاگرد ہو گئے۔ استاد نے ان کا تخلص شاہد رکھا۔ بعد میں انھوں نے راغب مراد آبادی کی شاگردی اختیار کر لی اور تا حیات ان سے اصلاح لیتے رہے۔ پاکستان رائٹر گلڈ کے رکن اور کئی ادبی اداروں کے نگران اور سرپرست بھی رہے۔ انھوں نے غزل، نظم، قطعات اور دیگر اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی۔ غالب کی غزلیات پر تظمین لکھنے میں مہارت رکھتے تھے۔ان کاکتابوں میں سخن در سخن (کلام غالب پر تظمین، 1982ء)، حمد و ثنا (حمدیہ و نعتیہ مجموعہ، 1984ء)، چراغ سے چراغ (1986ء)، جذبوں کی زبان اور ففٹی فٹی (غالب و اقبال کے مصرعوں پر مزاحیہ قطعات، 1988ء) شامل ہیں۔
شاہد الوری 15 ستمبر 2004ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے۔وہ کراچی کے قبرستان کورنگی نمبر 1 مدفون ہیں