loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/08/2025 22:01

شب وعدہ ہے تو ہے اور میں ہوں

غزل

شب وعدہ ہے تو ہے اور میں ہوں
ہجوم آرزو ہے اور میں ہوں

دل بیگانہ خو ہے اور میں ہوں
بغل میں اک عدو ہے اور میں ہوں

مٹاتا ہی رہا جس کو مقدر
وہ میری آرزو ہے اور میں ہوں

پریشاں خاطری کہتی ہے اپنی
کسی کی جستجو ہے اور میں ہوں

شب تنہائی فرقت میں دل سے
کچھ اس کی گفتگو ہے اور میں ہوں

گلستاں جہاں ہے قابل سیر
طلسم رنگ و بو ہے اور میں ہوں

نگاہ لطف دلبر کا ہے اظہار لکھن
پھٹے دل کا رفو ہے اور میں ہوں

کہیں چھوڑا اگر قاتل کا دامن
تو پھر میرا لہو ہے اور میں ہوں

جلالؔ اس کو بنایا اس نے دشمن
قیامت میں عدو ہے اور میں ہوں

جلال لکھنوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم