loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 09:59

شب کو یہ سلسلہ ہے برسوں سے

Shab ko Yeh Silsila Hay barsoo say

غزل

شب کو یہ سلسلہ ہے برسوں سے
گھر کا گھر جاگتا ہے برسوں سے

جانے کیا ہے کہ اس ندی کے پار
اک دیا جل رہا ہے برسوں سے

چلنے والے رکے رہیں کب تک
راستہ بن رہا ہے برسوں سے

روز مل کر بھی کم نہیں ہوتا
دل میں وہ فاصلہ ہے برسوں سے

اب کے طرزِ تعلقات ہے اور
یوں تو وہ آشنا ہے برسوں سے

سوچ یہ ختم ہو نہ جائے کہیں
دل یہی سوچتا ہے برسوں سے

کس پتے پر اسے تلاش کروں
شخص اک کھو گیا ہے برسوں سے

کس کو آواز دے رہے ہو سلیمؔ
شہر یہ سو رہا ہے برسوں سے
٭٭٭
سلیم احمد​

Saleem Ahmed

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم