غزل
شرافت چھین لیتی ہے صداقت چھین لیتی ہے
قلم کاروں سے خودداری ضرورت چھین لیتی ہے
ریا کاری سے بچئے یہ بہت زہریلی ناگن ہے
یہ ناگن زندگی بھر کی عبادت چھین لیتی ہے
زمانے میں ضروری ہے بہت تعلیم کا ہونا
جہالت آدمی سے آدمیت چھین لیتی ہے
بھری ہو جیب تو انساں نشے میں چور رہتا ہے
ذرا سی تنگ دستی سب نزاکت چھین لیتی ہے
اگر جنت کی چاہت ہے تو خدمت شرط ہے ماں کی
اگر ماں روٹھ جاتی ہے تو جنت چھین لیتی ہے
جہاں تک ہو سکے عالم کسی سے قرض مت لینا
میاں یہ قرض داری خیروبرکت چھین لیتی ہے
عالم نظامی