شرح غم ہائے بے حساب ہوں میں
لکھنے بیٹھوں تو اک کتاب ہوں میں
۔
میری بربادیوں پہ مت جاؤ
ان نگاہوں کا انتخاب ہوں میں
۔
خواب تھا یا شباب تھا میرا
دو سوالوں کا اک جواب ہوں میں
۔
مدرسہ میرا میری ذات میں ہے
خود معلم ہوں خود کتاب ہوں میں
۔
جی رہا ہوں اس آب و تاب کے ساتھ
کیسے آسودۂ شباب ہوں میں
ساقی امروہوی