غزل
شکریہ بیچ سفر آپ نے تنہا چھوڑا
اس طرح آپ نے مجھ سے مرا رشتہ جوڑا
شدت طیش سے کانپ اٹھی ہیں ساری شاخیں
جب بھی گلچیں نے کسی شاخ سے گل کو توڑا
اپنے اندر سے وہ اک دم نہ نکالے گا مجھے
مجھ کو آنکھوں سے وہ ٹپکائے گا تھوڑا تھوڑا
ہم نے تہذیب سے میخانے کا بدلا ہے نظام
ہم نے مے پھینکی نہ میخانے میں ساغر توڑا
دونوں خوش ہیں تو اب اس بات کا کیا ذکر کریں
کس نے رخ اپنا در یار سے پہلے موڑا
احتشام الحق صدیقی