loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 14:57

شکوے ہمیں تو جہد مکرر کے نہیں ہیں

غزل

شکوے ہمیں تو جہد مکرر کے نہیں ہیں
ہجرت ہوئی ہے یوں کہ کسی گھر کے نہیں ہیں

کس جرم میں یہ پہلو تہی ہم سے روا ہے
اے شیشۂ گرد ہم کوئی پتھر کے نہیں ہیں

سربستۂ زنجیر کیا ہم کو جنہوں نے
وہ لوگ اسی گھر کے ہیں باہر کے نہیں ہیں

کس درجہ مکرم ہیں مرے اشک نہ پوچھو
وہ دام ملے ہیں کہ جو گوہر کے نہیں ہیں

وہ درد سہا ہے کہ جو غیروں کا نہیں تھا
وہ زخم لگے ہیں کہ جو خنجر کے نہیں ہیں

عابد جعفری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم