شہرِ ظلمت کے فرماں روا مان جا
کَھل رہی ہے گھٹن کی فضا مان جا
روزِ محشر تو دے گا بھلا کیا جواب
اب تو حرص و ہوس کے گدا مان جا
لاکھ تو نے اجاڑے ہیں گھر بے سبب
اب بدلنے لگی ہے ہوا مان جا
تیرے کرتوت ہونے لگے وا سو اب
سارے جھوٹوں میں اے پارسا مان جا
عدل کے نام پر ظلم تو نے کیے
اب ملے گی تجھے بھی سزا مان جا
دیکھ سب کے یہاں پیرہن پھٹ گئے
بچ سکے گی نہ تیری قبا مان جا
راہ جور و ستم کی ہے ایسی کہ پھر
واپسی کا نہیں راستہ مان جا
آج شیشے کے گھر میں صنم بیٹھ کر
سنگ مجھ پر نہ یوں آزما مان جا
راہ پرکھوں کی چھوڑے گا امبر اگر
لوگ دیں گے تجھے بد دعا مان جا
عبدالمجید راجپوت امبر