شہر قائم رہے مینار کے ساتھ
سر سلامت رہے دستار کے ساتھ
کس کے بارے میں کریں بات جہاں
پھول ہاتھوں میں ہوں تلوار کے ساتھ
میں کہاں جا کے بھلا دستک دوں
کوئی در بھی تو ہو دیوار کے ساتھ
دشمن جاں کی اگر باتیں کرے
کیا کروں ایسے طرفدار کے ساتھ
روشنی کا ہے سفر یاد مجھے
طے کیا تھا جو ترے پیار کے ساتھ
آئرین فرحت