loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 19:59

شیشے سے زیادہ نازک تھا یہ شیشۂ دل جو ٹوٹ گیا

غزل

شیشے سے زیادہ نازک تھا یہ شیشۂ دل جو ٹوٹ گیا
مت پوچھو کہ مجھ پر کیا گزری جب ہاتھ سے ساغر چھوٹ گیا

تاریکئ محفل کا شکوہ تم کرتے ہو اے دیوانو کیوں
خود شمع بجھا دی ہے تم نے خود بخت تمہارا پھوٹ گیا

ساقی کی نظر اٹھتی ہی نہیں کیوں بادہ و ساغر کی جانب
سرمایۂ مے خانہ آ کر کیا کوئی لٹیرا لوٹ گیا

محرومیٔ قسمت کا عالم کیا پوچھ رہے ہو تم مجھ سے
منزل تو ابھی ہے دور بہت اور اک اک ساتھی چھوٹ گیا

اٹھتا ہے دانشؔ دل سے دھواں آنکھوں سے ٹپکتے ہیں آنسو
کیا آتش غم دینے لگی لو کیا دل کا پھپھولا پھوٹ گیا

دانش فراہی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم