loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 15:48

صحرا میں دور دور تلک، گل کھلا رہا

صحرا میں دور دور تلک، گل کھلا رہا
اس خواب کی تلاش میں میں جاگتا رہا

دنیا کی بیل علم کی شاخوں پہ چڑھ گٸ
برگد ہراک کمار کو پچکارتا رہا

کچھ تو فضاۓ کیف بھی میرے خلاف تھی
کچھ میں بھی بال و پر کے طرف دیکھتا رہا

اس معرکے میں جتنا تھی شرط لازمی
پھر میں رہا عدو رہا اور دیوتا رہا

ناپاۓ دار زیست کے میدان جنگ میں
میں کیا کروں میں کیا نہ کروں سوچتا رہا

شیخی بگھارتا رہا دلی میں چوکیدار
سر پہ سوار ہو کے عدو ناچتا رہا

پھر یوں ہوا کہ عشق کا گلشن اجڑ گیا
طوفان ہر کلی کا بدن روندتا رہا

نغمہ صفت فضاٶں کے عالم بہار میں
معصوم حسرتوں کا وضو ٹوٹتا رہا

ڈاکٹر افروز عالم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم