loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 06:30

صحرا میں ذرہ قطرہ سمندر میں جا ملا

غزل

صحرا میں ذرہ قطرہ سمندر میں جا ملا
میں خاک میں ملا تو ملا تجھ کو کیا ملا

تعمیر دوزخوں میں ہو شداد کی بہشت
جنت کو چھوڑ آئے تو غم دوسرا ملا

یہ تو نہیں کہ خواب میں دنیا بدل گئی
بیدار جب ہوئے تو تصور نیا ملا

کیا کم ہیں اب بھی شہر میں بے‌ مغز و بے لباس
سودا تھا ایک سر میں وہ تن سے جدا ملا

بیچارگی و خواری و درماندگی کے بیچ
مہتاب ہنس رہا تھا گلے ہم سے آ ملا

اک جست میں تو کوئی نہ پہنچا کمال تک
اک عمر سر کھپا کے ہی جو کچھ ملا ملا

سیعد الظفر چغتائی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم