loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 05:06

صحرا کا کوئی پھول معطر تو نہیں تھا

Sehra Ka koi phool Moatar to Nahi Tha

غزل

صحرا کا کوئی پھول معطر تو نہیں تھا
تھا ایک چھلاوا کوئی منظر تو نہیں تھا

پھر کیوں تری تصویر ڈھلی روح میں میری
افسوں تری آنکھوں کا مصور تو نہیں تھا

بن کر مرا اپنا وہ بنا حسرت جاوید
تھا خاک کا پتلا ہی مقدر تو نہیں تھا

میں بھی تری خلوت کا کوئی ناز چراتا
ایسا کوئی قسمت کا سکندر تو نہیں تھا

افسانہ تری زلف کا اے جان تمنا
میں کیسے سناتا مجھے ازبر تو نہیں تھا

تلخابۂ دل تھا کہ حوادث کا شرر تھا
فریاد نہ کرتا کوئی پتھر تو نہیں تھا

خود آگ میں اپنی ہی میں جلتا رہا اکثر
برگشتہ میں تجھ سے مرے داور تو نہیں تھا

ہم نے بھی عظیمؔ آج غزل تیری سنی ہے
اسلوب بیاں تیرا موئثر تو نہیں تھا

عظیم قریشی

Azeem Qureshi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم