loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:59

صدا اپنی روش اہل زمانہ یاد رکھتے ہیں

صدا اپنی روش اہل زمانہ یاد رکھتے ہیں

حقیقت بھول جاتے ہیں فسانہ یاد رکھتے ہیں

۔

ہجوم اپنی جگہ تاریک جنگل کے درختوں کا

پرندے پھر بھی شاخ آشیانہ یاد رکھتے ہیں

۔

ہمیں اندازہ رہتا ہے ہمیشہ دوست دشمن کا

نشانی یاد رکھتے ہیں نشانہ یاد رکھتے ہیں

۔

ہم انسانوں سے تو یہ سنگ و خشت بام و در اچھے

مسافر کب ہوا گھر سے روانہ یاد رکھتے ہیں

۔

دعائے موسم گل ان کو راس آ ہی نہیں سکتی

جو شاخ گل کے بدلے تازیانہ یاد رکھتے ہیں

۔

ہماری سمت اک موج طرب آئی تو یاد آیا

کہ کچھ موسم ہمیں بھی غائبانہ یاد رکھتے ہیں

۔

غرور ان کو اگر رہتا ہے اپنی کامیابی کا

سحرؔ ہم بھی شکست فاتحانہ یاد رکھتے ہیں

سحر انصاری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم