صرف تنکوں کے سہارے لوگو
کون پہنچا ہے کنارے لوگو
جانے کیوں زخموں کی سوغات لیے
آئے ہیں پاس تمہارے لوگو
بزمِ یاراں کا تصور کیسا
سب ہیں تنہائی کے مارے لوگو
ایک ہنگامہء محشر ہے بپا
کون اب کس کو پکارے لوگو
اور کچھ روز کی ہے بات اب کے
زخم بھر جائیں گے سارے لوگو
زیست جس طرح گزاری ہم نے
کوئی اس طرح گزارے لوگو
محمود صدیقی