صورتِ اشعار میں گوٹہ کناری ٹانک دی
دامنِ حسرت پہ ہم نے آہ و زاری ٹانک دی
بھیگی آنکھوں نے سجا کر گوہر _ اشک _ فراق
گندمی آنچل پہ رخ کے شرمساری ٹانک دی
اس کے کرتے پر ھمارے نام کی خیاط نے
انسیت کے پھول والی بیل ساری ٹانک دی
خواب میں بھی جچ رہی.تھی خلعت_ فرقت ہمیں
رتجگوں کے ہاتھ نے جب شب گزاری ٹانک دی
کاڑھ کر الفت بھرے سر پوش پر قصر _ وصال
صحن میں مقبول پھولوں کی کیاری ٹانک دی
مقبول زیدی