loader image

MOJ E SUKHAN

19/04/2025 18:56

طارق نعیم کی شعری کلیات "آنکھ سے آسمان جاتا ہے”  ندیم ملک لاہور

طارق نعیم کی شعری کلیات "آنکھ سے آسمان جاتا ہے”

ندیم ملک لاہور

آج سے غالباََ چار برس قبل ایک ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں پاکستان کے غالباً تمام سینیئر شعراء موجود تھے اور شاعری طارق نعیم سنا رہے تھے طارق نعیم ادبی افق پر نیا نام نہیں ہے یہ نام ادبی حلقوں میں بڑی عزت کے ساتھ لیا جاتا ہے طارق نعیم کا شمار پاکستان کے ممتاز شعرا میں ہوتا ہے آنکھ سے آسمان جاتا ہے یہ طارق نعیم کی شعری کلیات ہے جس میں ان کی عمر بھر کی ریاضت اور انتھک محنت دیکھنے کو ملتی ہے ہمارے دوست سینیئر شاعر جنھیں میں پیار سے بابا جی کہہ کر بلاتا ہوں صادق جمیل وہ ہری پور ہزارہ ایبٹ آباد کے شعراء میں رستم نامی،احمد حسین مجاہد،محمد حنیف کا ذکر بہت محنت کے ساتھ کرتے ہیں ان کے ساتھ ہی اسلام آباد میں طارق نعیم کا ذکر بھی بہت محبت کے ساتھ کرتے ہیں میری بدقسمتی ہے کہ میری ان تمام دوستوں سے کوئی بالمشافہ ملاقات نہ ہوسکی مگر ان کی شاعری پاکستانی منظر نامے پر کھل کر سامنے آتی ہے طارق نعیم صاحب_اسلوب شاعر ہیں جو اپنی شاعری میں سات آسمانوں کی سیر کرواتے ہیں ان کے ہاں جو شعر میں بنت اور مصرعوں کی کرافٹ ہے وہ کسی اور شاعر کے ہاں خال خال دکھائی دیتی ہے آپ کا شمار پاکستان کے اہم ترین شعراء میں ہوتا ہے شاعروں کے بارے میں اکثر کہا جاتا ہے کہ کچھ شاعر شعر بناتے ہیں اور کچھ کو شعر ودیعت ہوتا ہے بقول غالب
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالب صریر_خامہ خامہ نوائے سروش ہے
غالب نے کیا خوب کہا ہے میں سمجھتا ہوں کہ شعراء کے لیے یہ سند غالب چھوڑ گئے ہیں کہ یہ جو کچھ بھی قلم بند ہے یہ صریر خامہ نوائے سروش ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں اچھا شاعر وہی ہے جو کم سے کم اور آسان سے آسان لفظیات میں شعر کہے میر کی شاعری سب سے آسان شاعری سمجھی جاتی ہے جب کہ میرے نزدیک میر کی شاعری سب سے مشکل ہے اس طرح طارق نعیم کی شاعری بھی جتنی سادہ ہے اتنی ہی تہہ دار ہے ہر غزل میں ایسے ایسے زور دار اشعار مل جاتے ہیں جو شائقینِ شعر کو حیرت زدہ کردیتے ہیں
بقول محبوب خزاں
بات یہ ہے کہ آدمی شاعر
یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا
شاعر وہی ہوتا ہے جو خیال کو الفاظ میں ہو بہو بند کردے میرے نزدیک شاعری بھی آرٹ ہی کی قسم ہے جیسے آرٹسٹ دیواروں پر عکس بناتا ہے شاعر بھی اپنے خیالات کو لفظیات میں بیان کرتا ہے کم سے کم لفظوں میں گہری بات کرنے کا فن ایک شاعر کے علاوہ اور کسی کے پاس نہیں
ناصر کاظمی نے کہا تھا
کہتے ہیں غزل قافیہ پیمائی ہے ناصر
یہ قافیہ پیمائی ذرا کرکے تو دیکھو
غزل کہنا کوئی آسان کام نہیں ہے غزل کی صنف ایسی صنف ہے جس میں ہر دوسرا شعر پہلے سے مختلف ہوتا ہے اچھےشاعر کی خوبی ہی یہی ہے کہ وہ غزل میں ہر شعر پہلے سے ہٹ کر کہے اور خوبی سے طارق نعیم مالا مال ہے انھیں غزل کہنے میں ملکہ حاصل ہے گو کہ انھوں نے نعت،اور سلام بھی بہت کمال کہے ہیں لیکن یہ غزل کے اعلیٰ شاعر ہیں جس زمین میں بھی ہاتھ ڈالتے ہیں اس میں نئے سے نئے متنوع موضوعات نکالتے ہیں
چند اشعار دیکھیے
میں کائنات میں پہلے جہاں جہاں گیا تھا
مرے علاوہ کوئی اور بھی وہاں گیا تھا
کسی میں تاب نہیں تھی کلام کرنے کی
میں ایک بار ستاروں کے درمیاں گیا تھا
مجھے بھی ساتھ ہی طارق نعیم جانا پڑا
جہاں جہاں بھی مرا یارِ مہرباں گیا تھا
طارق نعیم کا تعلق ایک پسماندہ علاقے موضع پیرتنوں میں چاہ کوڑے والا سے ہے آپ دوران تعلیم کالج میگزین کے اسسٹنٹ ایڈیٹر بھی رہے اس کے علاوہ نیشنل بک فاؤنڈیشن میں ممتاز شاعر احمد فراز کے پبلک ریلیشنز آفیسر کے طور پر بھی کام سرانجام دیتے رہے 2000 میں ان کے شعری مجموعے (دیے میں جلتے رات) پر پروین شاکر عکس خوشبو ایوارڈ سے نوازا گیا اس کے علاوہ آپ روزنامہ جنگ ،روزنامہ نوائے وقت اسلام آباد میں مختلف موضوعات پر بھی لکھتے رہے ہیں آپ کی شاعری نئے نسل کے کسی مشعلِ راہ ہے نئے لکھنے والوں کو طارق نعیم کے کلیات آنکھ سے آسمان جاتا ہے کا عمیق نظری سے مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ نئے جہتیں نیا کرافٹ نیا شعر کہنے کی صلاحیت نکھر کر سامنے آئے
آپ کی شاعری زمان و مکان کی سیر گاہ ہے جس میں جگہ جگہ پر ایسے پیچیدہ راستے ہموار ہوکر نکلتے ہیں کہ جس کا جواب نہیں ان کی شاعری جدید غزل کے تقاضوں پر پورا اترتی ہے اردو غزل میں فراق اور ظفر اقبال کے بعد نئے راہ دیکھنے کے لیے نئے شعراء کو طارق نعیم کے کلیات سے استفادہ کرنا چاہیے
بقول طارق نعیم
ذرا ذرا سے کئی نقص ہیں ابھی مجھ میں
نئے سرے سے مجھے گوندھ کر بنایا جائے
۔۔
میں نے ہی سوچ سوچ کے رستے بنائے تھے
ورنہ تو خواب میں بھی کوئی راستہ نہ تھا
اک روز تو میں ایسی بلندی پہ تھا جہاں
سورج کا نام تک بھی کوئی جانتا نہ تھا
اس لیے اس نے مرا قتل مناسب سمجھا
راستہ کوئی نہیں تھا مرے انکار کے بعد
کوئی ہم میں سے نہیں تھا کہ ہماری سنتا
جتنے سردار بدلتے رہے سردار کے بعد
تو نے اے عشق کیا بنا دیا ہے
آدمی کو خدا بنا دیا ہے
کام چل جائے گا مرا اس سے
تم نے اچھا بھلا بنا دیا ہے
۔۔۔۔
گھر سے بے دخل زمانے نے مجھے کر تو دیا
تختی_نام ہٹانے میں بہت دیر لگی
میں نے آغاز تو روداد کا اچھے سے کیا
آخری بات بتانے میں بہت دیر لگی
May be an image of fragrance and text
Facebook
Twitter
WhatsApp

ادب سے متعلق نئے مضامین