loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 15:42

طوافِ کوچۂ جاناں جو کر لیتے تو اچھا تھا

طوافِ کوچۂ جاناں جو کر لیتے تو اچھا تھا
یہ الزامِِ وفا بھی اپنے سر لیتے تو اچھا تھا

شبِ ہجراں بھی کٹ جاتی ہمارا شوق رہ جاتا
مری جاں تیرے کوچے میں جو گھر لیتے تو اچھا تھا

تغافل نے ہمیں ہے دین کا رکھا نہ دنیا کا
کسی کا نام گر شام و سحر لیتے تو اچھا تھا

محبت میں خسارے کا ہی سودا کر لیا ہم نے
کہ دے بیٹھے ہیں جان و دل ، اگر لیتے تو اچھا تھا

بدلتے ہیں معانی بابِ حسن و عشق کے اکثر ؔ
اگرہم کمسنی میں عشق کر لیتے تو اچھا تھا

شفیق مراد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم