طُوفاں جسے نہ ڈھا سکے وہ ہی مکاں ہوں میں
گھر کے در و دیوار سنبھالوں وہ ماں ہوں میں
مجھ کو یقیں ہے مجھ میں بسا ہے میرا اللہ
کچھ اس لیے سکون سے دل ہے جہاں ہوں میں
کوئی بھی نہیں سمجھے گا حالات کو مرے
وہ جانتا ہے راہ پہ کیسی رواں ہوں میں
ہونے ہی نہیں اس نے دیا زیر و زبر تک
تا زیست اپنے رب کے ہی زِیر ِ اماں ہوں میں
سرشار ہے اس عشقِ حقیقی میں یہ سلمٰی
اس شوق میں ہر چند بہت نیم جاں ہوں میں
سلمٰی رضا سلمٰی