loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 04:29

عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا

غزل

عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا
زمیں کو راس کب آیا ہے آسماں رکھنا

سفر کرو کہ ٹھہر جاؤ اک عذاب ہے یہ
قدم کو ہجرت و منزل کے درمیاں رکھنا

کسی کا شور فغاں سن کے یاد آیا بہت
فصیل غم میں مرا درد بے زباں رکھنا

کھلی فضا میں تو شبنم بھی بار لگتی ہے
اگر ہے طرز کہن سر پہ سائباں رکھنا

یہ لوگ اپنی ہی دیوار کے نقب زن ہیں
کبھی نہ بھول کے تم گھر کا پاسباں رکھنا

ہے ناؤ موجوں کی زد میں مگر ہمیں عابدؔ
نہ آیا باد مخالف پہ بادباں رکھنا

عابد جعفری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم