عجیب بزم کا نقشہ ہے کیا کیا جاٸے
ہر ایک چہرےپہ چہرہ ہے کیا کیا جاٸے
ہوا میں شورسا برپا ہے کیا کیا جاٸے
لہو لہان پرندہ ہےکیا کیا جاٸے
تمہار شہر میں بے چہرہ جسم پھرتے ہیں
ہر ایک شخص ادھورا ہے کیا کیا جاٸے
شک آسماں کاہوا أس کو خطِ پانی پر
کہ چاند جھیل میں أترا ہے کیا کیا جاٸے
ہیں پیڑ سوکھے ہوٸے اور خُشک خُشک کنویں
حیات پیاس کا صحرا ہے کیا کیا جاٸے
شکستہ ناٶ ہے طوفاں زدہ سمندر میں
پھر أس دور جزیرہ ہےکیا کیا جاٸے
میں أس کو دیکھتا رہتا ہوں اس لیٸے نیّر
کہ أس کا حُسن ہی ایسا ہے کیا کیا جاٸے
نیر صدیقی