loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:48

عجیب طرز کی آفت نے آ لیا ہے ہمیں

عجیب طرز کی آفت نے آ لیا ہے ہمیں
پیاسے لوگ تھے پانی نے کھا لیا ہے ہمیں

مدد کے واسطے آئے ہیں سلفیوں والے
کہ اک طرح سے تماشا بنا لیا ہے ہمیں

ہمارے نام پہ بھرنے ہیں پیٹ بھوکوں کے
اسی لیے ہی تو سر پر اٹھا لیا ہے ہمیں

کسی کی یاد کے سیلِ رواں میں بہہ جاتے
کسی کے ساتھ کے بند نے بچا لیا ہے ہمیں

کہ آسمان سے آفت اتارنے والے
زمین والوں نے کیا کم ستا لیا ہے ہمیں

بدن کی چوب تو بھیگی ہوئی تھی بارش میں
ستم شعار نے پھر بھی جلا لیا ہے ہمیں

ادھورے خواب کا ملبہ ہے آنکھ میں ارشد
یہ کچی نیند سے کس نے جگا لیا ہے ہمیں

ارشد محمود ارشد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم