عدالتوں میں گواہی سے خوش نہیں لگتا
یہ شہر میری رہائی سے خوش نہیں لگتا
سبھی کو وصل سے لذّت کشید کرنی ہے
یہاں کوئی بھی جدائی سے خوش نہیں لگتا
اڑا ہوا ہے پرندو کا رنگ جنگل میں
یہ دشت بھی ترے بھائی سے خوش نہیں لگتا
بجھا پڑا ہے سرِ شام طاقچے میں کہیں
چراغ گھر کی تباہی سے خوش نہیں لگتا
یہاں پہ اپنے مسائل عزیز ہیں سب کو
کوئی کسی کی کمائی سے خوش نہیں لگتا
رمزی آثم